جب ترا حکم ملا ترک محبّت کر دی

جب ترا حکم ملا ترک محبّت کر دی
دل مگر اس پہ دھڑکا کہ قیامت کر دی
تجھ سے کس طرح میں اظہار محبّت کرتا
لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی
میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی
مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ پیار آتا ہے
تری الفت نے محبت مری عادت کر دی
پوچھ بیٹھا ہوں تجھ سے ترے کوچے کا پتہ
تیرے حالات نے کیسی تیری حالت کر دی
کیا ترا جسم تیرے حسن کی حدّت میں جلا
راکھ کس نے تری سونے کی سی رنگت کر دی

نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں

نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں

تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں

آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد

آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

نہ ملا کر اداس لوگوں سے

حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں

آرزو ہے کہ تو یہاں آئے

اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں

جی جلاتا ہوں اور سوچتا ہوں

رائیگاں یہ ہنر نہ جائے کہیں

آؤ کچھ دیر رو ہی لیں ناصر

پھر یہ دریا اتر نہ جائے کہیں

دل میں اور تو کیا رکھا ہے

دل میں اور تو کیا رکھا ہے

تیرا درد چھپا رکھا ہے

اتنے دکھوں کی تیز ہوا میں

دل کا دیپ جلا رکھا ہے

دھوپ سے چہروں نے دنیا میں

کیا اندھیر مچا رکھا ہے

اس نگری کے کچھ لوگوں نے

دکھ کا نام دوا رکھا ہے

وعدۂ یار کی بات نہ چھیڑو

یہ دھوکا بھی کھا رکھا ہے

بھول بھی جاؤ بیتی باتیں

ان باتوں میں کیا رکھا ہے

چپ چپ کیوں رہتے ہو ناصر

یہ کیا روگ لگا رکھا ہے

درد کم ہونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے

درد کم ہونے لگا آؤ کہ کچھ رات کٹے

غم کی معیاد بڑھا جاؤ کہ کچھ رات کٹے

ہجر میں آہ و بکا رسمِ کہن ہے لیکن

آج یہ رسم ہی دہراؤ کہ کچھ رات کٹے

یوں توتم روشنئ قلب و نظر ہو لیکن

آج وہ معجزہ دکھلاؤ کہ کچھ رات کٹے

دل دکھاتا ہے وہ مل کر بھی مگر آج کی رات

اُسی بے درد کو لے آؤ کہ کچھ رات کٹے

دم گھٹا جاتا ہے ہے افسردہ دلی سے یارو

کوئی افواہ ہی پھیلاؤ کہ کچھ رات کٹے

میں بھی بیکار ہوں اور تم بھی ہو ویران بہت

دوستو آج نہ گھر جاؤ کہ کچھ رات کٹے

چھوڑ آئے ہو سرشام اُسے کیوں ناصر

اُسے پھر گھر سے بلا لاؤ کہ کچھ رات کٹے

غم ہے یا خوشی ہے تو

غم ہے یا خوشی ہے تو

میری زندگی ہے تو

آفتوں کے دور میں

چین کی گھڑی ہے تو

میری رات کا چراغ

میری نیند بھی ہے تو

میں خزاں کی شام ہوں

رُت بہار کی ہے تو

دوستوں کے درمیاں

وجہِ دوستی ہے تو

میری ساری عمر میں

ایک ہی کمی ہے تو

میں تو وہ نہیں رہا

ہاں مگر وہی ہے تو

ناصر اس دیار میں

کتنا اجنبی ہے تو