اداسیوں کا سماں محفلوں میں چھوڑ گئی

اداسیوں کا سماں محفلوں میں چھوڑ گئی

بہار ایک خلش سی دلوں میں چھوڑ گئی

بچھڑ کے تجھ سے ہزاروں طرف خیال گیا

تری نظر مجھے کن منزلوں میں چھوڑ گئی

کہاں سے لائیے اب اُس نگاہ کو ناصر

جو ناتمام امنگیں دلوں میں چھوڑ گئی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں