ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

ستم ہو کہ ہو وعدۂ بے حجابی

کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں

یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو

کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں

کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہلِ محفل

چراغِ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں

بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی

بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں