نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسمِ شبیری

نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسمِ شبیری

کہ فقرِ خانقاہی ہے فقط اندوہ و دلگیری

ترے دین و ادب سے آ رہی ہے بوئے رُہبانی

یہی ہے مرنے والی امتوں کا عالمِ پیری

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں