پھرتا لیے چمن میں ہے دیوانہ پن مجھے

پھرتا لیے چمن میں ہے دیوانہ پن مجھے

زنجیرِ پا ہے موجِ نسیمِ چمن مجھے

ہوں شمع یا کہ شعلہ خبر کچھ نہیں مگر

فانوس ہو رہا ہے میرا پیراہن مجھے

کوچے میں تیری کون تھا لیتا بھلا خبر

شب چاندنی نے آ کے پہنایا کفن مجھے

دکھلاتا اک ادا میں ہے سو سو بناؤ

کس سادہ پن کے ساتھ تیرا بانکپن مجھے

آیا ہوں نور لے کے میں بزمِ سخن میں ذوق

آنکھوں پہ سب بٹھائیں گے اہلِ سخن مجھے

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں