دُکھ درد کی سوغات ہے دُنیا تیری کیا ہے

دُکھ درد کی سوغات ہے دُنیا تیری کیا ہے
اشکوں بھری برسات ہے دُنیا تیری کیا ہے
کچھ لوگ یہاں نورِ سحر ڈھونڈ رہے ہیں!
تاریک سی اِک رات ہے دُنیا تیری کیا ہے
تقدیر کے چہرے کی شکن دیکھ رہا ہوں
آئینہ حالات ہے دُنیا تیری کیا ہے
پابندِ مشیعت ہے تنفس بھی نظر بھی
اِک جذبئہ لمحات ہے دُنیا تیری کیا ہے
مجروح تقدس ہے تقدس کی حقیقت
رُودادِ خرابات ہے دُنیا تیری کیا ہے
ساغر میں چھلکتے ہیں سماوات کے اسرار
ساقی کی کرامات ہے دُنیا تیری کیا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں