ہستی اپنی حباب کی سی ہے

ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے
نازکی اُس کے لب کی کیا کہئیے
پنکھڑی اِک گلاب کی سی ہے
بار بار اُس کے در پہ جاتا ہوں
حالت اب اضطراب کی سی ہے
میں جو بولا، کہا کہ یہ آواز
اُسی خانہ خراب کی سی ہے
میر اُن نیم باز آنکھوں میں
ساری مستی شراب کی سی ہے

4 تبصرے:

  1. اردو والی ہر سائٹ کی تھکان دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. نازکی اس کے لب کی کیا کہیے
    پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
    (میر)

    پنجابی منظوم ترجمہ

    واہ! لالی تیرے بلاں دی
    پین دی سری پھلاں دی
    ������������

    جواب دیںحذف کریں
  3. مجھے اسکی تشریح چاھیے

    جواب دیںحذف کریں