جب سے مرنے کي جي ميں ٹھاني ہے
کس قدر ہم کو شادماني ہے
شاعري کيوں نہ راس آئے مجھے
يہ مرا فن ِ خانداني ہے
کيوں لب ِ التجا کو دوں جنبش
تم نہ مانو گے، اور نہ ماني ہے
روح کيا؟ آہ کي خفيف ہوا
خون کيا؟ آنسوؤں کا پاني ہے
آپ ہم کو سکھائيں رسم ِ وفا
مہرباني ہے، مہرباني ہے
دل ملا ہے جنہيں ہمارا سا
تلخ ان سب کي زندگاني ہے
کوئي صدمہ ضرور پہونچے گا
آج کچھ دل کو شادماني ہے
aik aisa shayer jis se bohot kch sikha
جواب دیںحذف کریں