وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کے لیے
وہ ہنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کے لیے
بندھا ہوا ہے اب بہاروں کا وہاں تانتا
جہاں رکا تھا میں کانٹے نکالنے کےلیے
کبھی ہماری ضرورت پڑے گی دنیا کو
دلوں کی برف کو شعلوں میں ڈھالنے کے لیے
کنویں میں پھینک کے پچھتا رہا ہوں دانش
کمند جو تھی مناروں پہ ڈالنے کے لیے
Sharjeel Azaz Sharji ایک بدنام_ زمانہ غزل_______
جواب دیںحذف کریںعشق کر کے مکر گئی ہوگی
وہ تو لڑکی ہے ڈر گئی ہوگی
عادتیں سب خراب کر کے مری
آپ وہ خود سدھر گئی ہوگی
کر کے وعدے بھلا دیئے ہوں گے
کھا کے قسمیں مکر گئی ہوگی
اس کی بس اک ادا ہی محفل میں
سب کو دیوانہ کر گئی ہوگی
روبرو ہے پر اشتیاق نہیں
نیت_شوق بھر گئی ہوگی
میں تھا پتھر وہ کانچ کی گڑیا
ٹوٹ کر ہی بکھر گئی ہوگی
میں جو شرجیل اس سے بچھڑا ہوں
وہ تو جیتے جی مر گئی ہوگی
شرجیل اعزاز شرجی
*Ishq kr k Mukar Gayi Ho Gyi......*
*Wo Tou Larki Ha Dar Gayi Ho Gyi......*
*Aadatain Sb Kharab Kr K Meri.....*
*Ap Wo Khud Sudhar Gayi Ho Gyi.....*
*Kr k Wady Bhola Diye Hon Gy....*
*Kha K Qasmain Mukar Gayi Ho Gyi.....*
*Us Ki Bas Ek Aada Hi Mehfil Me...*
*Sb Ko dewana Kr Gayi Ho Gyi....*
*Ro-Ba-Ro Hy Par ishtiyaq Nahi...*
*Niyat _ E Shoq bhar Gayi Ho Gyi....*
*Ma Tha Pathar Wo Ki Gurya....*
*Toot Kr Hi bikhar Gayi Ho Gyi...*
*Ma Jo Sharjeel Us Sy Bichra Hon...*
*Wo Tou jety Jee Mar Gyi Ho Gyi....*
*Sharjeel Azaz Sharji*