وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کے لیے

وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کے لیے
وہ ہنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کے لیے
بندھا ہوا ہے اب بہاروں کا وہاں تانتا
جہاں رکا تھا میں کانٹے نکالنے کےلیے
کبھی ہماری ضرورت پڑے گی دنیا کو
دلوں کی برف کو شعلوں میں ڈھالنے کے لیے
کنویں میں پھینک کے پچھتا رہا ہوں دانش
کمند جو تھی مناروں پہ ڈالنے کے لیے

1 تبصرہ:

  1. Sharjeel Azaz Sharji ایک بدنام_ زمانہ غزل_______

    عشق کر کے مکر گئی ہوگی
    وہ تو لڑکی ہے ڈر گئی ہوگی

    عادتیں سب خراب کر کے مری
    آپ وہ خود سدھر گئی ہوگی

    کر کے وعدے بھلا دیئے ہوں گے
    کھا کے قسمیں مکر گئی ہوگی

    اس کی بس اک ادا ہی محفل میں
    سب کو دیوانہ کر گئی ہوگی

    روبرو ہے پر اشتیاق نہیں
    نیت_شوق بھر گئی ہوگی

    میں تھا پتھر وہ کانچ کی گڑیا
    ٹوٹ کر ہی بکھر گئی ہوگی

    میں جو شرجیل اس سے بچھڑا ہوں
    وہ تو جیتے جی مر گئی ہوگی

    شرجیل اعزاز شرجی

    *Ishq kr k Mukar Gayi Ho Gyi......*
    *Wo Tou Larki Ha Dar Gayi Ho Gyi......*

    *Aadatain Sb Kharab Kr K Meri.....*
    *Ap Wo Khud Sudhar Gayi Ho Gyi.....*

    *Kr k Wady Bhola Diye Hon Gy....*
    *Kha K Qasmain Mukar Gayi Ho Gyi.....*

    *Us Ki Bas Ek Aada Hi Mehfil Me...*
    *Sb Ko dewana Kr Gayi Ho Gyi....*

    *Ro-Ba-Ro Hy Par ishtiyaq Nahi...*
    *Niyat _ E Shoq bhar Gayi Ho Gyi....*

    *Ma Tha Pathar Wo Ki Gurya....*
    *Toot Kr Hi bikhar Gayi Ho Gyi...*

    *Ma Jo Sharjeel Us Sy Bichra Hon...*
    *Wo Tou jety Jee Mar Gyi Ho Gyi....*

    *Sharjeel Azaz Sharji*

    جواب دیںحذف کریں