جاتا ہوں سوئے دوست تمنا لئے ہوئے

جاتا ہوں سوئے دوست تمنا لئے ہوئے
رگ رگ ميں اک خلوص کي دنيا لئے ہوئے
پھر لہر ِ سبزہ زار کي دوڑي ہے خون ميں
پھر رو رہا ہوں دامن ِ صحرا لئے ہوئے
پھر جلوہ گاہ ِ ناز کي جانب بڑھا ہوں ميں
اشکوں کا چشم ِ شوق ميں دريا لئے ہوئے
سر کرنے پھر چلا ہوں مہم حسن و عشق کي
ہر سانس ميں شکست کي دنيا لئے ہوئے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں