حسن جب مہرباں ہو تو کیا کیجیے

حسن جب مہرباں ہو تو کیا کیجیے
عشق کی مغفرت کی دعا کیجیے
اس سلیقے سے ان سے گلہ کیجیے
جب گلہ کیجیے ہنس دیا کیجیے
دوسروں پر اگر تبصرہ کیجیے
سامنے آئینہ رکھ لیا کیجیے
آپ سُکھ سے ہیں ترکِ تعلق کے بعد
اتنی جلدی نہ یہ فیصلہ کیجیے
زندگی کٹ‌رہی ہے بڑے چین سے
اور غم ہوں تو وہ بھی عطا کیجیے
کوئی دھوکا نہ کھا جائے میری طرح
ایسے کھُل کے نہ سب سے ملا کیجیے
عقل و دل اپنی اپنی کہیں جب خمار
عقل کی سُنیے، دل کا کہا کیجیے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں