مجھ کو پوچھا بھی نہ یہ کون ہے غم ناک ہنوز

مجھ کو پوچھا بھی نہ یہ کون ہے غم ناک ہنوز
ہوچکے حشر، میں پھرتا ہوں جگر چاک ہنوز
اشک کی لغزشِ مستانہ پہ مت کیجو نظر
دامنِ دیدۂ گریاں سے مرا پاک ہنوز
بعد مرنے کے بھی آرام نہیں میر مجھے
اُس کے کوچے میں ہے پامال مری خاک ہنوز

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں