ميرا جو حال سو ہو برق نظر گرائے جا

ميرا جو حال سو ہو برق نظر گرائے جا
ميں يوں نالہ کش رہوں تو يونہي مسکرائے جا
دل کے ہر ايک گوشہ ميں آگ سی اک لگائے جا
مطرب آتشيں نو ہاں اسی دہن ميں گائے جا
لحظہ بہ لحظہ، دم بہ دم، جلوہ بہ جلوہ آئے جا
تشنہ حسن ذات ہوں، تشنہ لبی بڑھائے جا
جتنی بھی آج پی سکوں، عذر نہ کر پلائے جا
مست نظر کا واسطہ نظر بنائےجا
لطف سے ہو کہ قہر سے، ہوگا کبھی تو روبرو
اس کا جہاں پتا چلے ، شور وہيں مچائے جا
عشق کو مطمئن نہ رکھ حسن کے اعتماد پر
وہ تجھے آزما چکا، تواسے آزمائے جا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں