کُو بہ کُو پھیل گئی بات شناسائی کی

کُو بہ کُو پھیل گئی بات شناسائی کی

اُن نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی

کیسے کہہ دوں کہ مُجھے چھوڑ دیا اُس نے

بات تو سچ ہے مگر بات ہے رُسوائی کی

وہ کہیں بھی گیا، لَوٹا تو مرے پاس آیا

بس یہی بات اچھی مرے ہرجائی کی

تیرا پہلو، ترے دل کی طرح آباد ہے

تجھ پہ گُزرے نہ قیامت شبِ تنہائی کی

اُس نے جلتی ہُوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا

رُوح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی

اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے

جاگ اُٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی

7 تبصرے:

  1. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. پروین شاکر کی یہ بہت خوبصورت غزل ہے ۔۔۔۔ پوسٹ کرنے کا شکریہ
    دیگر مشہور شعرا کا کلام پڑھنے کے لئے وزٹ کیجئے
    http://www.urduinc.com/urdu-poetry

    جواب دیںحذف کریں
  3. ap logo ne urdu ko zinda rakha hai ap ki is kawish ko salam pesh karta hun

    جواب دیںحذف کریں
  4. کمال کی شاعرہ کمال کی شاعری...
    بہت ہی عمدہ.

    جواب دیںحذف کریں
  5. کچھ الفاظ غلط لکھے ہیں اگر ان کو درست کریں گے تو آپ کی بڑی مہربانی ہوگی

    جواب دیںحذف کریں