ترے در سے اٹھ کر جدھر جاؤں میں

ترے در سے اٹھ کر جدھر جاؤں میں
چلوں دو قدم اور ٹھہر جاؤں میں
اگر تُو خفا ہو تو پروا نہیں
ترا غم خفا ہو تو مر جاؤں میں
تبسّم نے اتنا ڈسا ہے مجھے
کلی مسکرائے تو ڈر جاؤں میں
سنبھالے تو ہوں خود کو تجھ بن مگر
جو چھُو لے کوئی تو بکھر جاؤں میں
مبارک خمار آپ کو ترکِ مے
پڑے مجھ پر ایسی تو مر جاؤں میں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں