مجھ سا جہان میں نادان بھی نہ ہو

مجھ سا جہان میں نادان بھی نہ ہو
کر کے جو عشق کہتا ہے نقصان بھی نہ ہو
کچھ بھی نہیں ہوں مگر اتنا ضرور ہے
بِن میرے شائد آپ کی پہچان بھی نہ ہو
آشفتہ سر جو لوگ ہیں مشکل پسند ہیں
مشکل نہ ہو جو کام تو آسان بھی نہ ہو
محرومیوں کا ہم نے گلہ تک نہیں کیا
لیکن یہ کیا کہ دل میں یہ ارمان بھی نہ ہو
خوابوں سی دلنواز حقیقت نہیں کوئی
یہ بھی نہ ہو تو درد کا درمان بھی نہ ہو
رونا یہی تو ہے کہ اسے چاہتے ہیں ہم
اے سعد جس کے ملنے کا امکان بھی نہ ہو



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں