انہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ
وہ جو چارہ گر نہیں ہے اسے زخم کیوں دکھاؤ
یہ اداسیوں کے موسم یونہی رائیگاں نہ جائیں
کسی یاد کو پکارو کسی درد کو جگاؤ
وہ کہانیاں ادھوری جو نہ ہو سکیں گی پوری
انہیں میں بھی کیوں سناؤں انہیں تم بھی کیوں سناؤ
یہ جدائیوں کے رستے بڑی دور تک گئے ہیں
جو گیا وہ پھر نہ آیا مری بات مان جاؤ
کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک
جو تمہیں بھلا چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ
awsome
جواب دیںحذف کریںخوش گمانی بھی بڑی چیزھے
جواب دیںحذف کریںWah
جواب دیںحذف کریںBest Urdu Shayari Collection
جواب دیںحذف کریںhttps://zgpoetry.blogspot.com/
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںصحیح مصرع یہ ہے
جواب دیںحذف کریںانھیں میں بھی کیوں سناؤں انھیں تم بھی بھول جاؤ
احمد فراز تو لاجواب ہے
جواب دیںحذف کریں