یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو

یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے 
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو
مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنا کرو، جو سنا نہیں وہ کہا کرو
کبھی حسن پردہ نشیں بھی ہو ذرا عاشقانہ لباس میں
جو میں بن سنور کے کہیں چلوں مرے ساتھ تم بھی چلا کرو
نہیں بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہو
اسے اتنی گرمئ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرو
یہ خزاں کی زرد سی شال میں جو اداس پیڑ کے پاس ہے
یہ تمہارے گھر کی بہار ہے اسے آنسوؤں سے ہرا کرو 

6 تبصرے:

  1. Best Urdu Shayari Site
    https://zgpoetry.blogspot.com/

    جواب دیںحذف کریں
  2. یہ بشیر بدر کا کلام ھے ـ مہربانی کر کے غزل غزل ختم ھونے کے بعد اُسکے شاعر کا نام نےچے لکھ دیا کریں تو نوزش ھوگی ــ

    جواب دیںحذف کریں
  3. For vedio poetry visit our youtube channel search in youtube search bar Poetry Gallery

    جواب دیںحذف کریں
  4. دونوں عالم کی ہو خیر یارب
    پھر اک آہ کرنے کو جی چاہتا ہے

    جواب دیںحذف کریں