مقروض کہ بگڑے ہوئے حالات کی مانند


مقروض کہ بگڑے ہوئے حالات کی مانند
مجبور کہ ہونٹوں پہ سوالات کی مانند
دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے
سیلاب سے برباد مکانات کی مانند
میں ان میں بھٹکے ہوئے جگنو کی طرح ہوں
اس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند
دل روز سجاتا ہوں میں دلہن کی طرح سے
غم روز چلے آتے ہیں بارات کی مانند
اب یہ بھی نہیں یاد کہ کیا نام تھا اس کا
جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند
کس درجہ مقدس ہے تیرے قرب کی خواہش
معصوم سے بچے کے خیالات کی مانند
اس شخص سے ملنا محسن میرا ممکن ہی نہیں ہے
میں پیاس کا صحرا ہوں وہ برسات کی مانند

33 تبصرے:

  1. aslam.o.alykum is web ka admin kon he mujhse rabta kren mera facebook i.d
    www.facebook.com/saqib.saeed65

    جواب دیںحذف کریں
  2. جوابات
    1. آخری شعر کچھ بے وزن لگتا ہے۔لفظ محسن ٹھیک نہیں شاےد

      حذف کریں
    2. اس شعر کو پڑھنے کا انداز بدل ڈالو آپ کو ٹھیک لگے گا.

      حذف کریں
    3. اس شعر کو پڑھنے کا انداز بدل ڈالو آپ کو ٹھیک لگے گا.

      حذف کریں
    4. Bhai jan in second last verse mohsin should come in start..

      حذف کریں
    5. اس شخص سے ملنا میرا ممکن نہیں محسن

      حذف کریں
  3. ارے واہ.
    اب یہ بھی نہیں یاد کہ کیا نام تھا اس کا
    جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند.

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. میرے خیال سے یہ بات بالکل ٹھیک ہے ہر ایک کو اپنے خیال کا اظہار کرتے کا حق حاصل ہے۔شکریہ

      حذف کریں
  4. واہ مگر آخری شعر میں یا تو محسن رہنے ديں یا میرا ..

    جواب دیںحذف کریں
  5. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. یہ کلام محسن نقوی کا لگتا ہی نہیں اس کلام میں املاء کی بھی کافی غلطیاں ہیں۔ وزن بھی درست نہیں
    اگر محسن نقوی کا ہے تو کچھ یوں تو ہوسکتا ہے
    *************************************

    مقروض کے بگڑے ہوئے حالات کی مانند
    مجبور کے ہونٹوں پہ سوالات کی مانند
    دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے
    سیلاب سے برباد مکانات کی مانند
    میں اس میں بھٹکتے ہوئے جگنو کی طرح ہوں
    جس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند
    دل روز سجاتا ہوں میں دلہن کی طرح سے
    غم روز چلے آتے ہیں بارات کی مانند
    اب یہ بھی نہیں یاد کہ کیا نام تھا اس کا
    جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند
    کس درجہ مقدس ہے تیرے قرب کی خواہش
    معصوم سے بچے کے خیالات کی مانند
    اس شخص سے محسن میرا ملنا نہیں ممکن
    میں پیاس کا صحرا ہوں وہ برسات کی مانند

    جواب دیںحذف کریں
  7. محسن اسے سمجھاؤ کہ اب رحم کرے وہ
    دکھ بانٹتا پھرتا ہے وہ سوغات کی مانند

    جواب دیںحذف کریں
  8. نوید اس کو سمجھاٶ کہ اب رحم کرے کچھ
    دکھ بانٹتا پھرتا ہے وہ خیرات کی مانند
    نوید عباس شاعر ہیں محسن نقوی نہیں

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. یہ غزل نوید عباس شاہد صاحب کی ہے محسن نقوی صاحب کی نہیں ہے

      حذف کریں
  9. وہ میرے صدقے دیتا ہے.
    ہاے میں صدقے اس کے. 🔥

    جواب دیںحذف کریں
  10. ضروری تو بہت کچھ ہے
    محترمہ
    عزت جانے کا ڈر ہے🔥🔥 is poetry Ka jawb dy do

    جواب دیںحذف کریں
  11. محسن, بڑے شاعر تھے لیکن یہاں آخری شعر میں انکا نام زبردستی لگایا گیا ھے۔

    جواب دیںحذف کریں