تجھ بِن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے

تجھ بِن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے
کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے
ہم نے بھی سیر کی تھی چمن کی پر اے نسیم!
اٹھتے ہی آشیاں سے گرفتار ہو گئے
وہ تو گلے لگا ہوا سوتا تھا خواب میں‌
بخت اپنے سو گئے کہ جو بیدار ہو گئے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں