سوچوں تو وہ ساتھ چل رہا ہے

سوچوں تو وہ ساتھ چل رہا ہے

دیکھوں تو نظر بدل رہا ہے

کیوں بات زباں سے کہہ کے کھوئی

دل آج بھی ہاتھ مَل رہا ہے

راتوں کے سفر میں وہم ساتھا

یہ میں ہوں کہ چاند چل رہا ہے

ہم بھی ترے بعد جی رہے ہیں

اور تُو بھی کہیں بہل رہا ہے

سمجھا کے ابھی گئی ہیں سکھیاں

اور دل ہے کہ پھر مچل رہا ہے

ہم ہی بُرے ہو گئے __کہ تیرا

معیارِ وفا بدل رہا ہے

پہلی سی وہ روشنی نہیں اب

کیا درد کا چاند ڈھل رہا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں