اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کردو
میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کردو
نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے
اس قدر ٹوٹ کے چاہو، مجھے پاگل کردو
تم ہتھیلی کو مرے پیار کی مہندی سے رنگو
اپنی آنکھوں میں مرے نام کا کاجل کردو
اس کے سائے میں مرے خواب دہک اُٹھیں گے
میرے چہرے پہ چمکتا ہوا آنچل کر دو
دھوپ ہی دھوپ ہوں میں ٹوٹ کے برسو مجھ پر
اس قدر برسو میری روح میں جل تھل کر دو
جیسے صحراؤں میں ہر شام ہوا چلتی ہے
اس طرح مجھ میں چلو اور مجھے تھل کر دو
تم چھپا لو مرا دل اوٹ میں اپنے دل کی
اور مجھے میری نگاہوں سے بھی اوجھل کردو
مسئلہ ہوں تو نگاہیں نہ چراؤ مجھ سے
اپنی چاہت سے توجہ سے مجھے حل کردو
اپنے غم سے کہو ہر وقت مرے ساتھ رہے
ایک احسان کرو اس کو مسلسل کردو
مجھ پہ چھا جاؤ کسی آگ کی صورت جاناں
اور مری ذات کو سوکھا ہوا جنگل کردو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں