صدائے رفتگاں پھر دل سے گزری - ناصر کاظمی

صدائے رفتگاں پھر دل سے گزری

نگاہِ شوق کس منزل سے گزری

کبھی روئے کبھی تجھ کو پکارا

شبِ فرقت بڑی مشکل سے گزری

ہوائے صبح نے چونکا دیا یوں

تری آواز جیسے دل سے گزری

مرا دل خوگرِ طوفاں ہے ورنہ

یہ کشتی بار ہا ساحل سے گزری

ناصر کاظمی
ناصر کاظمی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں