کب تک تو امتحاں میں مجھ سے جدا رہے گا

کب تک تو امتحاں میں مجھ سے جدا رہے گا
جیتا ہوں تو تجھی میں یہ دل لگا رہے گا
تو برسوں میں ملے ہے، یاں فکر یہ رہے ہے
جی جائے گا ہمارا اک دم کو یا رہے گا
کیا ہے جو اُٹھ گیا ہے پر بستۂ وفا ہے
قیدِ حیات میں ہے تو میر آ رہے گا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں