حال دل جس نے سنا گریہ کیا
ہم نہ روئے ہا ں ترا کہنا کیا
یہ تو اک بے مہر کا مذکورہ ہے
تم نے جب وعدہ کیا ایفا کیا
پھر کسی جان وفا کی یاد نے
اشک بے مقدور کو دریا کیا
تال دو نینوں کے جل تھل ہو گئے
ابر رسا اک رات بھر برسا کیا
دل زخموں کی ہری کھیتی ہوئی
کام ساون کا کیا اچھا کیا
آپ کے الطاف کا چرچا کیا
ہاں دل بے صبر نے رسوا کیا
ابن انشا |
تھرتھراتی ہوئی سیاہ شب اور وہ بھی طویل تر
جواب دیںحذف کریںمحسن ہجر کے ماروں پہ قیامت ہے دسمبر