تبسم ہے وہ ہونٹوں پر جو دل کا کام کر جائے


تبسم ہے وہ ہونٹوں پر جو دل کا کام کر جائے
انہيں اس کي نہيں پروا، کوئي مرتا ہے، مر جائے
دعا ہے ميري اے دل تجھ سے دنيا کوچ کر جائے
اور ايسي کچھ بنے تجھ پر کہ ارمانوں سے ڈر جائے
جو موقع مل گيا تو خضر سے يہ بات پوچھيں گے
جسے ہو جستجو اپني، وہ بے چارہ کدھر جائے؟
سحر کو سينہ ِ عالم ميں پر توَ ڈالنے والے
تصدق اپنے جلوے کا، مرا باطن سنور جائے
حيات ِ دائمي کي لہر ہے اس زندگاني ميں
اگر مرنے سے پہلے بن پڑے تو جوش مر جائے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں