کُو بہ کُو پھیل گئی بات شناسائی کی
اُن نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
کیسے کہہ دوں کہ مُجھے چھوڑ دیا اُس نے
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رُسوائی کی
وہ کہیں بھی گیا، لَوٹا تو مرے پاس آیا
بس یہی بات اچھی مرے ہرجائی کی
تیرا پہلو، ترے دل کی طرح آباد ہے
تجھ پہ گُزرے نہ قیامت شبِ تنہائی کی
اُس نے جلتی ہُوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا
رُوح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے
جاگ اُٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںپروین شاکر کی یہ بہت خوبصورت غزل ہے ۔۔۔۔ پوسٹ کرنے کا شکریہ
جواب دیںحذف کریںدیگر مشہور شعرا کا کلام پڑھنے کے لئے وزٹ کیجئے
http://www.urduinc.com/urdu-poetry
ap logo ne urdu ko zinda rakha hai ap ki is kawish ko salam pesh karta hun
جواب دیںحذف کریںWah g wah. Bohat khoub
جواب دیںحذف کریںیہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںکمال کی شاعرہ کمال کی شاعری...
جواب دیںحذف کریںبہت ہی عمدہ.
کچھ الفاظ غلط لکھے ہیں اگر ان کو درست کریں گے تو آپ کی بڑی مہربانی ہوگی
جواب دیںحذف کریں