کچھ دیکھنا محال اسے دیکھ کر ہوا
میں آئنہ مثال اسے دیکھ کر ہوا
سب دیکھتے رہے مجھے محفل میں رشک سے
میرا عجیب حال اسے دیکھ کر ہوا
پھر چاہتی ہے شب کہ کوئی وصل ہوطلوع
یہ سلسلہ بحال اسے دیکھ کر ہوا
شاید تمام عمر کی خوشیاں سمیٹ لے
وہ دکھ جو اب کے سال اسے دیکھ کر ہوا
جیسے کوئی اجاڑ سا منظر ہو سامنے
عاصم بہت ملال اسے دیکھ کر ہوا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں