ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے
نازکی اُس کے لب کی کیا کہئیے
پنکھڑی اِک گلاب کی سی ہے
بار بار اُس کے در پہ جاتا ہوں
حالت اب اضطراب کی سی ہے
میں جو بولا، کہا کہ یہ آواز
اُسی خانہ خراب کی سی ہے
میر اُن نیم باز آنکھوں میں
ساری مستی شراب کی سی ہے
اردو والی ہر سائٹ کی تھکان دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
جواب دیںحذف کریںنازکی اس کے لب کی کیا کہیے
جواب دیںحذف کریںپنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
(میر)
پنجابی منظوم ترجمہ
واہ! لالی تیرے بلاں دی
پین دی سری پھلاں دی
������������
لاجواب غزل۔۔۔لا ثانی کل
جواب دیںحذف کریںمجھے اسکی تشریح چاھیے
جواب دیںحذف کریں